আপনার জিজ্ঞাসা/প্রশ্ন-উত্তর

সকল মাসায়েল একত্রে দেখুন

#১১২৯৮
আসসালামুআলাইকুম ওয়া রাহমাতুল্লাহ,
মুহতারাম!

আমার প্রশ্নটি হচ্ছে দোয়াতে আল্লাহর কাছে অনেক সময় এমনভাবে চাওয়া হয়, যা বাহ্যিকভাবে দোয়ার আদব পরিপন্থী মনে হয়।

যেমন- বুষ্টি হতে বাঁচার দোয়াতে বলা হয়েছে,

আমাদের এখানে বৃষ্টি বর্ষন করবেন না। সেখানে প্রযোজন সেখানে দিন। এটা তো আদেশ হয়ে গেল।

যে যেখানে প্রয়োজন সেখানে দিন।

আরো আদবের সাথে বলা যেত,


হে পরোযার দেগার আমরা বৃষ্টি আর প্রযোজন। দয়া করে আমাদের হতে বৃষ্টি তুলে নিন। গভীর ভালোবাসায় বিনয়াবনত চিত্তে চাওয়া যেত।

এভাবে আদের ভাষা দোয়াতে ব্যবহার কি সমুচীন হচ্ছে। নাকি দোয়ার এটি শিষ্টাচার বহির্ভূত কাজ এটি?
question and answer iconউত্তর দিয়েছেন: মুফতি সাইদুজ্জামান কাসেমি
১২ ডিসেম্বর, ২০২১
সিলেট ৩১০০
#১১০২৬
আসসালামুআলাইকুম ওয়া রাহমাতুল্লাহ,

প্রসিদ্ধ নাতে শিরক প্রসঙ্গে

ক. প্রসিদ্ধ নাত حال دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے -এর মধ্যে কি হাজির নাজিরের আকীদা বিদ্যমান? যদি না হয় তাহলে آپ کے ہوتے ہوئے -র অর্থ কী?

(সদয় জ্ঞাতার্থে:
সম্পূর্ণ নাত-
حال دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے کیوں کسی کے در پر جائیں آپ کے ہوتے ہوئے
میں غلام مصطفی ہوں یہ میری پہچان ہے غم مجھے کیوں کرتا میں آپ کے ہوتے ہوئے
تو ہوسکتا نہیں کے بات ممکن ہی نہیں میرے گھر کام آئیں آپ کے ہوتے ہوئے
کہہ رہا ہے آپ ارب افتاہم آپ سے کیوں انہیں دوں میں سزائیں آپ کے ہوتے ہوئے
اپنا جینا اپنا مرنا اب ای چوکھٹ پے ہم کہاں سرکارھا میں آپ کے ہوتے ہوئے
سامنے ہے اے کے لال سوہ آپ کا کیوں کسی کا خون کھائیں آپ کے ہوتے ہوئے
میں یہ کیسے مان جاؤں شام کے دربار میں چھین لے کوئی پیدائیں آپ کے ہوتے ہوئے
کون ہے الطات اپنا حال دل جس سے نہیں زخم دل کسی کو دکھائیں آپ کے ہوتے ہوئے

খ. প্রসিদ্ধ নাত “فصلوں کو تکلف ” এর মধ্যে কি কোন শিরকী বাক্য আছে? বিশেষত এই লাইনগুলো তে –

خود ان ہی کو پکاریں گے ہم دور سے

ان کی چشم کرم کو ہے اس کی خبر ، کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر

ہم کو اقبال جب بھی اجازت ملی

( সদয় জ্ঞাতার্থে:
সম্পূর্ণ নাত-
فصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں

خود ان ہی کو پکاریں گے ہم دور سے ، راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے

جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا ، بندگی کا قرینہ بدل جائے گا

سر جھکانے کی فرصت ملے گی کِسے ، خو دہی آنکھوں سےسجدے سےٹپک جائیں گے

ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے ، ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے

نام ان کا جہاں بھی لیا جائیگا، ذ کر ان کا جہاں بھی کیا جائیگا

نور ہی نورسینوں میں بھر جائیگا ، ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے

ائے مدینے کے زائر ! خدا کے لیے ، داستان سفر مجھ کو یوں مت سنا

دل تڑپ جائیگا، بات بڑھ جائیگی، میرے محتاط آنسوں چھلک جائیں گے

ان کی چشم کرم کو ہے اس کی خبر ، کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر؟

ہم کو اقبال جب بھی اجازت ملی،" کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں

خود ان ہی کو پکاریں گے ہم دور سے ، راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے

جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا ، بندگی کا قرینہ بدل جائے گا

سر جھکانے کی فرصت ملے گی کِسے ، خو دہی آنکھوں سےسجدے سےٹپک جائیں گے

ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے ، ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے

نام ان کا جہاں بھی لیا جائیگا، ذ کر ان کا جہاں بھی کیا جائیگا

نور ہی نورسینوں میں بھر جائیگا ، ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے

ائے مدینے کے زائر ! خدا کے لیے ، داستان سفر مجھ کو یوں مت سنا

دل تڑپ جائیگا، بات بڑھ جائیگی، میرے محتاط آنسوں چھلک جائیں گے

ان کی چشم کرم کو ہے اس کی خبر ، کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر؟

ہم کو اقبال جب بھی اجازت ملی، ہم بھی آقا کے دربار تک جائیں گے
question and answer iconউত্তর দিয়েছেন: ইসহাক মাহমুদ
১৬ ডিসেম্বর, ২০২১
ব্রাহ্মণবাড়ীয়া