আল্লামা মানাযির আহসান গিলানী রহঃ

আল্লামা মানাযির আহসান গিলানী রহঃ

لطان القلم، علامہ سید مناظر احسن گیلانی (پیدائش: یکم اکتوبر 1892ء— وفات: 5 جون 1956ء) برطانوی ہند کے مشہور عالم دین، مصنف، مقرر اور مفسر قرآن و محدث تھے۔ ولادت علامہ مناظر احسن گیلانی استھانواں / پٹنہ ، بہار میں یکم اکتوبر، 1829ء بہ مطابق9ربیع الاول 1310ھ کو پیدا ہوئے۔ تعلیم و تربیت مناظر احسن گیلانی نے اپنی نشو و نما کا بڑا حصّہ دادھیال ”گیلانی میں گذرا، آپ کا خاندان خالص دینی و مذہبی تھا۔ آپ نے قرآن، اردو، فارسی نحو و صرف ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں گیلانی میں مکمل کی۔ 1324ھ بمطابق 1906ء سے 1331ھ بمطابق 1913ء تک مدرسہ خلیلیہ ٹونک (راجستھان) میں مختلف علوم و فنون منطق، فقہ، ادب اور ہیئت و ریاضی کی کتابیں پڑھیں۔ 1331ھ میں ایشیا کی عظیم اسلامی درسگاہ دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور ماہرین علوم و فنون سے بھر پور استفادہ کیا،جن میں سرِ فہرست شیخ الہند مولانا محمود الحسن، علامہ انور شاہ کشمیری، علامہ شبیر احمد عثمانی، شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی وغیرہ شامل ہیں۔ خدمات علمی 1334ھ میں دار العلوم دیوبند میں تقرر ہوا اور خصوصی طور پر دار العلوم کے دو ماہ نامے ”القاسم اور ”الرشید“ کی ادارت آپ کے سپرد کی گئی۔1338ھ کوعثمانیہ یونیور سٹی حیدرآباد میں شعبہ دینیات کے استاد مقرر ہوئے اور 1949ء میں اس شعبے کے صدر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ خصوصیات گیلانی یوں تو مولانا گیلانی میں تمام دینی خصوصیات و کمالات بہ درجہ اتم موجود تھیں ِ اور انہوں نے اپنے پیش رو اکابر و مشائخ کی طرح قرآن و حدیث، فقہ و اصولِ فقہ، تزکیہ و تصوف، خطابت و سیاست کے میدانوں کی شہ سواری کی لیکن ساتھ ہی ادبی میدان میں بھی مولانا گیلانی نے اپنے قلم سے بے شمار درِ نایاب بکھیرے ہیں۔ کہیں نئی نئی اصطلاحات، تو کہیں انوکھے و البیلے طرز و انداز، کبھی خطابت کی گرمی میں ڈوبی صحافت، تو کبھی تصوّف کی مستی و وارفتگی لٹاتی تحریریں۔ اردو ادب کی کئی صنفوں کو مولانا گیلانی نے نئے اور عمدہ تجربات سے روشناش کرایااور اردوادب کے دامن کو مزید حسن و وسعت عطا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ مولانا عبد الماجد دریابادی نے مولانا گیلانی کو خاص طرزِ انشا کا مالک و موجد قرار دیا ۔[1] وفات ملازمت سے سبک دوشی کے بعد 25 شوال 1375ھ بمطابق 5 جون 1956ء کو انتقال ہو گیا۔ تالیفات تصنیف وتالیف کے لحاظ سے وہ عصر حاضر کے عظیم مصنفین میں شمار کیے جانے کے مستحق ہیں۔ انہوں نے اپنی کتابوں میں جو مواد جمع کیا ہے، وہ بیسیوں آدمیوں کو مصنف اور محقق بناسکتا ہے۔ اس ایک آدمی نے تن تنہا وہ کام کیا ہے جو یورپ میں پورے پورے ادارے اور منظّم جماعتیں کرتیں ہیں ۔ مولانا کی چند کتابوں کے نام: سوانح ِ قاسمی(3جلدیں) ، ہزار سال پہلے احاطہ دار العلوم میں بیتے ہوئے دن اسلامی معاشیات ہندوستان میں مسلمانوں کا نظامِ تعلیم و تربیت (2 جلدیں) اما م ابو حنیفہ کی سیاسی زندگی۔ تدوین حدیث تدوین قرآن۔ النبی الخاتم۔ مطبوعہ ادارہ مطبوعات طلبہ دربار نبوت کی حاضری۔ مسلمانوں کی فرقہ بندیوں کا افسانہ عبقات مقالات احسانی[2] الدین القیم تدوین فقہ تذکرہ شاہ ولی اللہ [3] نقوش گیلانی۔ مرتب: محمد فہیم قاسمی گورکھ پوری http://www.elmedeen.com/author-165-حضرت-علامہ-سید-مناظر-احسن-گیلانی-صاحب

আল্লামা মানাযির আহসান গিলানী রহঃ -এর প্রবন্ধসমূহ

আল্লামা মানাযির আহসান গিলানী রহঃ -এর কিতাবসমূহ

Logoমুসলিম বাংলা
play storeapp store
TopOfStack Software © 2025 All rights reserved. Privacy Policy